Add To collaction

25-May-2022 لیکھنی کی کہانی -

کنگنوں کے چرچے ہیں چوڑیوں کے چرچے ہیں

سارے شہر میں تیرے جھمکوں کے چرچے ہیں

یہ تیرے ہونٹ ہیں جیسے پنکھڑیاں گلاب کی
اور غزلوں میں میری ترے لبوں کے چرچے ہیں

تیری بوئے جسم سے فضا ہے مہکی ہوئی
اور فضا میں بس تیری خوشبوؤں کے چرچے ہیں

بھٹکتا نہیں ہے کوئی روح کی تلاش میں
الفتوں میں اب تو بس جسموں کے چرچے ہیں

ترے ہی انش سے ہے با آب دریا سب
اور سمندروں میں تنہا تیری آنکھوں کے چرچے ہیں

طارق عظیم تنہا

   9
4 Comments

Shnaya

28-May-2022 01:59 PM

👌👌

Reply

Reyaan

28-May-2022 09:50 AM

👏👌

Reply

Fareha Sameen

27-May-2022 08:29 AM

Very nice

Reply